نہیں، اِن شاء اﷲ تعالیٰ جب دیکھیں گے اُس وقت بتا دیں گے۔ اس کی سب باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جہاں تک عقل پہنچتی ہے، وہ خدا نہیں اور جو خدا ہے، اُس تک عقل رسا نہیں، اور وقتِ دیدار نگاہ اُس کا اِحاطہ کرے، یہ محال ہے۔(1)
عقیدہ (۲۸): وہ جو چاہے اور جیسا چاہے کرے، کسی کو اُس پر قابو نہیں(2) اور نہ کوئی اُس کے ارادے سے اُسے باز رکھنے والا۔ (3) اُس کو نہ اُونگھ آئے نہ نیند(4)، تمام جہان کا نگاہ رکھنے والا (5)، نہ تھکے، نہ اُکتائے (6)، تمام عالم کا پالنے والا (7)،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(ولا یکون بینہ وبین خلقہ مسافۃ) أي: لا في غایۃ من القرب ولا في نہایۃ من البعد، ولا یوصف بالاتصال ولا بنعت الانفصال ولا بالحلول والاتحاد کما یقولہ الوجودیۃ المائلون إلی الاتحاد، فذات رؤیتہ ثابت بالکتاب والسنۃ إلاّ أنّہا متشابہۃ من حیث الجہۃ والکمیۃ والکیفیۃ، فنثبت ما أثبتہ النقل و ننفي عنہ ما نزّہہ العقل، کما أشار إلی ھذا المعنی قولہ تعالی:(لا تُدْرِکُہُ الأبْصَارُ) أي: لا تحیط بہ الأبصار في مقام الإبصار، فإنّ الإدراک أخص من الرؤیۃ والتشابہ فیما یرجع إلی الوصف الذي یمنعہ العقل لا یقدح في العلم بالأصل المطابق للنقل. وقال الإمام الأعظم رحمہ اللہ فيکتابہ ”الوصیۃ”: ولقاء اللہ تعالی لأھل الجنۃ بلا کیف ولا تشبیہ ولا جہۃ حق انتھی.والمعنی أنّہ یحصل النظر بأن ینکشف انکشافاً تاماً بالبصر منزہاً عن المقابلۃ والجہۃ والہیئۃ)، ملتقطاً.
انظر للتفصیل : ”الحدیقۃ الندیۃ” شرح ”الطریقۃ المحمدیۃ”، ج۱، ص۲۵۸۔۲۶۱.
و”شرح العقائد النسفیۃ”، مبحث رؤیۃ اللہ تعالی والدلیل علیھا، ص۷۴۔۷۵.
و”النبراس”، الکلام في رؤیۃ الباري سبحانہ، ص۱۶۱، ۱۶۷.
1۔۔۔۔۔۔ (لَا تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ وَہُوَ یُدْرِکُ الْأَبْصَارَ وَہُوَ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ ) پ۷، الأنعام: ۱۰۳.
2۔۔۔۔۔۔ (فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ) پ۳۰، البروج: ۱۶. في ”حاشیۃ الصاوي”، ج۶، ص۲۳۴۲: (قولہ: (فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ) أتی بصیغۃ (فَعَّالٌ) إشارۃ للکثرۃ، والمعنی: یفعل ما یرید، ولا یعترض علیہ ولا یغلبہ غالب)، ملتقطاً.
3۔۔۔۔۔۔ (إِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیدُ) پ۱۲، ہود: ۱۰۷. في ”تفسیر الطبري”، ج۷، ص۱۱۷: وقولہ: (إِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیدُ)، یقول تعالی ذکرہ: إنّ ربک، یا محمد، لا یمنعہ مانع من فعل ما أراد فعلہ بمن عصاہ وخالف أمرہ، من الانتقام منہ، ولکنہ یفعل ما یشاء فعلہ، فیمضي فیہم وفیمن شاء من خلقہ فعلُہ وقضاؤہ).
4۔۔۔۔۔۔ (لَا تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلَا نَوْمٌ ) پ۳، البقرۃ: ۲۵۵.
5۔۔۔۔۔۔ (وَللہِ مَا فِی السَّمٰـٰوتِ وَمَا فِی الأَرْضِ وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْءٍ مُّحِیطاً). پ ۵، النساء: ۱۲۶.
6۔۔۔۔۔۔ ( أَوَ لَمْ یَرَوْا أَنَّ اللہَ الَّذِی خَلَقَ السَّمٰـٰوتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ) پ۲۶، الأحقاف: ۳۳.
(وَمَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍ) پ۲۶، ق: ۳۸.
7۔۔۔۔۔۔ (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ) پ۱، الفاتحۃ:۱.